Tum Jano Tum Ko by Mirza Ghalib: Ghazal (in Urdu)
۔
غزل
تم جانو تم کو غیر سے
غزل
تم جانو تم کو غیر سے
جو رسم و راہ ہو
مجھ کو بھی پو چھتے رہو
مجھ کو بھی پو چھتے رہو
تو کیا گناہ ہو
بچتے نہیں مواخذۂ
بچتے نہیں مواخذۂ
روزِ حشر سے
قاتل اگر رقیب ہے
قاتل اگر رقیب ہے
تو تم گواہ ہو
کیا وہ بھی بے گناہ کش
کیا وہ بھی بے گناہ کش
و حق ناشناس ہیں
مانا کہ تم بشر نہیں
مانا کہ تم بشر نہیں
خورشید و ماہ ہو
ابھرا ہوا نقاب میں ہے
ابھرا ہوا نقاب میں ہے
ان کے ایک تار
مرتا ہوں میں کہ یہ نہ
مرتا ہوں میں کہ یہ نہ
کسی کی نگاہ ہو
جب مے کدہ چھٹا تو پھر
جب مے کدہ چھٹا تو پھر
اب کیا جگہ کی قید
مسجد ہو مدرسہ ہو
کوئی خانقاہ ہو
سنتے ہیں جو بہشت کی
سنتے ہیں جو بہشت کی
تعریف سب درست
لیکن خدا کرے
لیکن خدا کرے
وہ ترا جلوہ گاہ ہو
غالبؔ بھی گر نہ ہو تو
غالبؔ بھی گر نہ ہو تو
کچھ ایسا ضرر نہیں
دنیا ہو یا رب اور
دنیا ہو یا رب اور
مرا بادشاہ ہو
مرزا غالب
مشکل الفاظ : ☆ رسم و راہ — میل ملاپ، جان پہچان۔ ☆ مواخذۂ — پکڑ دھکڑ۔ ☆ روزِ حشر — قیامت، حساب کتاب کا دن۔ ☆ رقیب — ہم مقابل، دشمن۔ ☆ بے گناہ کش — بے گناہ کو مارنے والا۔ ☆حق ناشناس — سچائی سے بےخبر۔ ☆ بشر — انسان، شخص۔ ☆ خورشید و ماہ — سورج اور چاند۔ ☆ مے کدہ — مے خانہ، شراب خانہ۔ ☆ خانقاہ — صوفی و فقیروں کی عبادت گاہ۔ ☆ بہشت — جنت۔ ☆ درست — صحیح۔ ☆ جلوہ گاہ — دیدار کی جگہ۔ ☆ ضرر — نقصان۔ ●●●
مرزا غالب
مشکل الفاظ : ☆ رسم و راہ — میل ملاپ، جان پہچان۔ ☆ مواخذۂ — پکڑ دھکڑ۔ ☆ روزِ حشر — قیامت، حساب کتاب کا دن۔ ☆ رقیب — ہم مقابل، دشمن۔ ☆ بے گناہ کش — بے گناہ کو مارنے والا۔ ☆حق ناشناس — سچائی سے بےخبر۔ ☆ بشر — انسان، شخص۔ ☆ خورشید و ماہ — سورج اور چاند۔ ☆ مے کدہ — مے خانہ، شراب خانہ۔ ☆ خانقاہ — صوفی و فقیروں کی عبادت گاہ۔ ☆ بہشت — جنت۔ ☆ درست — صحیح۔ ☆ جلوہ گاہ — دیدار کی جگہ۔ ☆ ضرر — نقصان۔ ●●●
Comments
Post a Comment