Ibne Mariyam Hua Kare by Mirza Ghalib :Ghazal (in Urdu)
۔
غزل
ابنِ مرِ یم ہوا کرے کوئی،
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی۔
چال جیسے کڑی کمان کا تیر،
ایسے کہ دل میں جا کرے کوئی۔
شرع و آئن پر مدار سہی،
ایسے قاتل کا کیا کرے کوئی۔
بات پر واں زبان کٹتی ہے،
وہ کہے اور سنا کرے کوئی۔
بک رہاہوں جنوں میں کیا کیا کچھ،
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی۔
نہ سنو گر برا کہے کوئی،
نہ کہو گر برا کرے کوئی۔
کون ہے جو نہیں ہے ہاجت مند،
کس کی ہاجت روا کرے کوئی۔
روک لو گر غلت چلے کوئی،
بخش دو گر خطا کرے کوئی۔
کیا کیا خضر نے سکندر سے،
اب کسے رہنما کرے کوئی۔
جب توکو ہی اُ ٹھ گئ غالب،
کیوں کسی کا گلا کرے کوئی۔
مشکل الفاظ :
☆ ابنِ مریم.... عیسٰی مسیح، جو بیماروں کا علاج کرکے راحت پہنچاتے تھے۔
☆ شرع.... اسلامی قانون یا طریقہ۔
☆ آئین.... قانون، ضابطہ، دستورالعمل
☆ مدار.... قائم، بھروسہ۔
☆ واں.... وہاں۔
☆ حاجت مند.... ضرورت مند۔
☆ خضر.... بھٹکوں کو راستہ دکھانے والے پیغمبر۔
☆ توکو.... اُمید۔
☆ گلہ.... شکایت۔
●●●
Comments
Post a Comment