Kuchh yaadgaar shahar e sitamgar: Ghazal by Nasir Kazmi (in Urdu)

- غزل کچھ یادگارِ شہرِ ستم گر ہی لے چلیں، آئے ہیں اس گلی میں تو پتھر ہی لے چلیں۔ یوں کس طرح کٹے گا کڑی دھوپ کا سفر، سر پر خیالِ یار کی چادر ہی لے چلیں۔ رنجِ سفر کی کوئی نشانی تو پاس ہو، تھوڑی سی خاک کوچۂ دلبر ہی لے چلیں۔ یہ کہہ کے چھیڑتی ہے ہمیں دل گرفتگی، گھبرا گئے ہیں آپ تو باہر ہی لے چلیں۔ اس شہرِ بے چراغ میں جائے گی تو کہاں، آ اے شبِ فراق تجھے گھر ہی لے چلیں۔ ناصؔر کاظمی مشکل الفاظ: ☆ یادگارِ شہرِ ستم گر ---- ظلمی کے شہر کی یاد۔ ☆ رنجِ سفر ---- سفر کا دکھ۔ ☆ کوچۂ دلبر ---- دلبر کی گلی۔ ...